اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، طارق رحمٰن کی وطن واپسی پر ڈھاکہ ایئرپورٹ کے اطراف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے پارٹی رہنما کا استقبال کیا۔
طارق رحمٰن سن 2008 میں شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کے باعث گرفتاری سے بچنے کے لیے لندن منتقل ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے ملک سے باہر مقیم تھے۔
سیاسی حالات میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد آئندہ عام انتخابات میں بی این پی کی کامیابی کے امکانات بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
بی این پی کی صدر اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی عمر اسّی برس سے زائد ہو چکی ہے اور وہ شدید علالت کا شکار ہیں، جس کے باعث طارق رحمٰن کو آئندہ وزیر اعظم کے ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عبوری کابینہ میں وزارت داخلہ کے خصوصی معاون خدا بخش چودھری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جو ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رہنما عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ملک میں بدامنی بڑھ رہی ہے۔
یہ سیاسی بے چینی ایسے وقت میں شدت اختیار کر رہی ہے جب عام انتخابات میں دو ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں عام انتخابات 12 فروری 2026 کو ہونے ہیں۔
آپ کا تبصرہ